پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں دو چینی باشندوں سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے کی ذمہ داری بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیم نے قبول کی ہے۔
سندھ کے وزیرِ داخلہ کا کہنا ہے کہ اس دھماکے کا نشانہ غیر ملکی تھے۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہونے والے دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر دور دور تک سنی گئی۔
دھماکہ جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے باہر جانے والی سڑک پر اس مقام پر ہوا جہاں ہوئی اڈے آنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑیاں پارک ہوتی ہیں۔ عام طور پر وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر مامور گاڑیاں ہی یہاں موجود ہوتی ہیں۔ دھماکے کے بعد وقوعہ پر متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی۔ حکام کے مطابق آٹھ گاڑیاں جل گئی ہیں۔
صوبائی وزیرِ داخلہ ضیا الحسن لنجار کے مطابق دھماکے میں سیکیورٹی پر مامور متعدد پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں سمیت عام شہری بھی زخمی ہوئے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس متعلق کوئی تھریٹ الرٹ پہلے سے نہیں تھا۔
سول ایوی ایشن (سی اے اے) کے حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ایئرپورٹ کی تمام تنصیبات محفوظ رہی ہیں۔ انہیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچا جب کہ فلائٹ آپریشن بھی معمول کے مطابق جاری ہے۔
دوسری جانب پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ایسٹ زون کراچی غلام اظفر مہیسر نے کہا ہے دھماکے سے آگ زیادہ پھیلی اور کئی لوگ زخمی ہوئے۔ راستے کو مکمل طور پر سیل کرکے تحقیقات جاری ہیں۔
اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے نے دھماکے بعد جاری پریس ریلیز میں کہا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی عملے کو لے جانے والے قافلے پر جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حملہ کیا گیا۔
سفارت خانے کے بیان کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں چین کے دو شہری ہلاک جب کہ ایک چینی زخمی ہوا ہے۔
اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے اور کراچی میں قونصلیٹ جنرل نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے دونوں ممالک کے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر صورتِ حال سے نمٹنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔