پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں بلوچستان کے بگٹی قبیلے کے دو گروپس آپس میں لڑ پڑے اور گولیاں چل گئیں
کراچی پولیس کے مطابق جمعرات کو رات گئے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے علاقے میں بگٹی قبیلے کے دو گروپوں کے درمیان مسلح تصادم کے نتیجے میں پانچ افراد جان سے چلے گئے جب کہ دو زخمی ہوئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ جان سے جانے والوں میں بلوچ قوم پرست رہنما اور بلوچستان کے سابق گورنر مرحوم نواب اکبر خان بگٹی کے بھتیجے اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی میر احمد نواز بگٹی کے بیٹے فہد بگٹی بھی شامل ہیں۔
جب کہ دیگر چار افراد کی شناخت میر عیسیٰ بگٹی، محسم بگٹی، علی بگٹی اور نصیب اللہ کے ناموں سے ہوئی۔
پولیس کے مطابق واقعہ گذشتہ رات ڈی ایچ اے فیز سکس کے خیابان نشاط میں پیش آیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق واقعے کے بعد پولیس نے ڈی ایچ اے کے مختلف علاقوں سے بگٹی قبیلے کے ایک درجن افراد کو اسحلے سمیت حراست میں لے لیا۔
اسد رضا نے بتایا کہ ’بگٹی قبیلے میں فہد بگٹی گروپ اور علی حیدر بگٹی گروپ کے درمیان بڑے عرصے سے تنازع چل رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ گذشتہ رات گاڑیوں کے ٹکرانے کے بعد لڑائی شروع ہوئی، جس کے بعد فائرنگ شروع ہو گئی، مگر تاحال اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ فائرنگ کی وجہ کیا تھی۔ اس پر مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔‘
جمعے کی شام کو درخشاں تھانےمیں سرکار کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں قتل، اقدام قتل، انسداد دہشت گردی کے قانون کی دفعات شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق دونوں گروپوں کا تعلق بگٹی قبیلے سے ہے اور دونوں کے درمیان دیرینہ دشمنی چلتی آرہی ہے۔
دونوں گروپس کے افراد مسحل ہوکر گاڑیوں میں جائے وقوع پر آئے اور ایک دوسرے کو جان سے مارنے کے لیے فائرنگ کی، جس کے باعث پانچ افراد کی موت ہوگئی اور دو زخمی ہوگئے۔
فائرنگ کے واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں سفید رنگ کی دو گاڑیوں کو آمنے سامنے ٹکرائے دیکھا گیا، جب کہ گاڑیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے تھے۔