پاکستان کے افغان سرحد سے ملحقہ علاقے کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے باوجود جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
چند روز قبل کرم میں فریقین کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم اس کے باوجود 8 روز سے جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
پولیس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں مزید 5 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہو گئے ہیں
جھڑپوں میں اب تک 55 افراد ہلاک اور 149 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
پولیس کا بتانا ہے کہ 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں پر حملے میں 52 افراد مارے گئے تھے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ 8 روز سے بند ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ کا کہنا ہے کہ مرکزی شاہراہ بند ہونے سے افغانستان کے ساتھ خرلاچی بارڈر پر تجارت بھی بند ہے۔
حالات کشیدہ ہونے کے باعث انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل ہے جس کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈپٹی کمشنر جاویداللہ کا کہنا ہے کہ فائر بندی اور جھڑپیں رکوانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ہنگو، اورکزئی اور کوہاٹ سے مشران کا جرگہ مذاکرات کے لیے پاراچنار پہنچ رہا ہے، فریقین فائر بندی پر راضی ہیں، فائر بندی پر مکمل عملدرآمد کی کوششیں جاری ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اجلاس میں بھی کرم میں کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور انہیں فریقین کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کے حوالے سے بریف کیا گیا۔