نیو یارک کی اعلی ترین عدالت نے ڈونلڈٹرمپ کے ہش منی کیس میں آئندہ ہونے والی سزا کو روکنے سے سے انکار کر دیا ہے۔
نیو یارک کی اپیل کورٹ کے ایک جج نے ٹرمپ کی لیگل ٹیم کو اس معاملے پر سماعت کی منظوری سے انکار پر مبنی ایک مختصر حکم جاری کیا ۔
عدالت نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کارروائی معطل کرنے کی درخواست 4 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے مسترد کر دی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو کاروبار میں جعلسازی کے مجرم کی حیثیت سے سزا سنائی جائے گی۔
عدالتی کارروائی کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر امریکہ کی صدارت سنبھالنے والے پہلے مجرم شخص بننے کا داغ لگ جائے گا تاہم کارروائی کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ کی عدالت میں پیشی لازمی نہیں ہے۔
جج مرشان کہ چکے ہیں کہ وہ ٹرمپ پرجیل کی سزا ، جرمانے یا پروبیشن نافذ نہیں کریں گے تاہم ٹرمپ کے وکلا کی دلیل ہے کہ مجرم ٹھہرانے کے بھی ناقابل برداشت ضمنی اثرات ہوں گے جن میں منصب صدارت سنبھالنے کی تیاریوں سے ممکنہ طور پر ان کی توجہ ہٹانا شامل ہے ۔
ٹرمپ کے وکلاء یہ دلیل دےچکے ہیں کہ مین ہیٹن کے مقدمے نے گزشتہ موسم گرما میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی خلاف ورزی کی تھی جس میں ٹرمپ کو ان اقدامات کی وجہ سے، جو انہوں نے صدر کے طور پر کیے ، پروسیکیوشن سے وسیع استثنیٰ دیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی سزا کو کم از کم اس وقت تک موخر کرد یا جانا چاہیے جب تک استثنی کےمسئلے پر ان کی اپیلوں کی سماعت نہیں ہو جاتی۔
نیو یارک کے ججوں کا کہنا ہےکہ ٹرمپ کی سزاؤں کا تعلق سرکاری اقدامات کی بجائے ذاتی معاملات سے ہے ۔