کولمبیا یونیورسٹی نے 40 کروڑ ڈالر کے فنڈز کی بحالی کی پیشگی شرط کے طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مطالبہ کی گئی تبدیلیوں پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔
نیو یارک میں واقع یونیورسٹی نے ایک میمو میں درج متعدد مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے کیمپس میں چہرے پرھ ماسک پہننے پر پابندی لگانے، سیکیورٹی افسران کو گرفتار کرنے کا اختیار دینے، اور مشرق وسطیٰ پر کورسز پیش کرنے والے محکموں کا جائزہ لینے کے لیے وسیع اختیارات کے ساتھ ایک نئے عہدیدار کو مقرر کرنے کے منصوبے پیش کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اسکول کو ہدایت کی تھی کہ وہ کم از کم پانچ سال کے لیے شعبوں کو تعلیمی نگرانی میں رکھے، اس ہدایت پر عمل کی صورت میں فیکلٹی سے کنٹرول لے لیا جاتا۔
یونیورسٹی نے کہا کہ وہ نصاب اور فیکلٹی کا جائزہ لینے کے لیے ایک نئے سینئر ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کرے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ( نصاب اور فیکلٹی ) متوازن ہیں، اور ایڈمنسٹریٹر کئی محکموں کی قیادت کا بھی جائزہ لے گا۔
کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے میمو کے ساتھ جاری کیے گئے بیان میں عبوری صدر کترینا آرم اسٹرونگ نے کہا ہے کہ یہ ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہیں ’تاکہ ہمارے مشن کو آگے بڑھایا جا سکے، تعلیمی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہ آئے، اور ہمارے کیمپس میں ہر طالب علم، فیکلٹی اور عملے کو محفوظ بنایا جا سکے۔‘
وائٹ ہاؤس کی جانب سے کولمبیا یونیورسٹی کے میمو پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تھا اور فنڈنگ کے حوالے سے بھی صورتحال غیرواضح تھی۔
خیال رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی کے لیے صدر ٹرمپ کے مطالبات پر عمل درآمد فنڈنگ پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیشگی شرط تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے کم از کم 60 دیگر یونیورسٹیوں کو بھی ان کے خلاف ایسے ہی اقدام سے خبردار کیا ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی گذشتہ برس فلسطین کی حمایت میں چلنے والی طلبا کی احتجاجی تحریک کے بعد خاص طور سے زیرنگرانی آئی، اس تحریک نے کیمپس کو ہلا ڈالا تھا اور اس کے لان ایک لشکر گاہ میں بدل گئے تھے اور یہاں اسرائیل کی حمایت پر امریکہ کے خلاف ریلیاں بھی نکالی گئیں۔
مجوزہ تبدیلیوں کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے تین درجن خصوصی افسران کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں کیمپس میں لوگوں کو گرفتار کرنے کا اختیار ہوگا۔
میمو کے مطابق شناخت چھپانے کے لیے اب یونیورسٹی کے لئے فیس ماسک لگانے کی اب اجازت نہیں ہوگی اور کسی بھی احتجاج کرنے والے فرد کو استفسار پر اپنی شناخت ظاہر کرنی ہوگی۔ یہ پابندی طبی یا مذہبی مقاصد کے لیے پہنے جانے والے فیس ماسک پر لاگو نہیں ہوتی۔