پاکستان میں براڈ پیک کی مہم جوئی کے دوران زخمی ہونے والے کوہ پیما مراد سدپارہ انتقال کر گئے ہیں، ان کی لاش کو جاپانیز بیس کیمپ پہنچا دیا گیا ہے۔
پاکستان آرمی کے تعاون سے جاری اس ریسکیو مشن میں چھ مقامی ریسکیور اور کوہ پیما شامل ہیں۔
آج صبح بذریعہ ہیلی کاپٹر دو اور مقامی کوہ پیما اشرف سدپارہ اور ذاکر سدپارہ کو براڈ پیک ڈراپ کر دیا گیا ہے۔
اس ریسکیو مشن میں شامل کوہ پیماؤں میں سے چار کوہ پیماؤں کا تعلق سدپارہ سے جبکہ دو کا تعلق شگر سے ہے۔
کوہ پیما مراد سدپارہ کی ڈیڈ باڈی کو شام تک ان کےآبائی گاؤں سدپارہ پہنچایا جائے گا۔
پاکستانی کوہ پیما نائلہ کیانی نے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ بتاتے ہوئے میرا دل ٹوٹ رہا ہے کہ مراد سدپارہ اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ نیچے اترنے کے دوران ان کے سر پر پتھر لگ گیا تھا اور وہ ’اے بی سی‘ کے قریب تھے۔
انہوں نے بہت سے لوگوں کو بچایا اور حسن شگری کی لاش کو کے ٹو کی سے نیچے لائے وہ بہت جلد ہم سے بچھڑ گئے۔ ان کی عمر صرف 33 سال تھی اور ان کے چار بچے تھے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل 29 جولائی کو پاکستان کے سیاحتی علاقے گلگت بلتستان میں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ سر کو کرنے کی کوشش کے دوران طبیعت خراب ہونے پر چھ غیرملکی کوہ پیماؤں کو ریسکیو کیا گیا تھا۔