لاس اینجلس اور جنوبی کیلی فورنیا کے دیگر علاقوں میں لگی جنگلات کی آگ پر قابو پانے کے لیے 14 ہزار سے زیادہ فائر فائٹر میدان میں ہیں جن میں 900 سے زائد قیدی بھی شامل ہیں۔
ریاست کیلی فورنیا میں جیل خانوں سے متعلقہ محکمے ڈپارٹمنٹ آف کورکیشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن کے مطابق فائر فائٹنگ کرنے والے قیدی دن رات کام میں مصروف ہیں اور آگ کا پھیلاؤ روکنے میں مدد کر رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان قیدیوں کی وجہ سے آگ پر قابو پانے کے لیے درکار فائر فائٹرز کی کمی پوری کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے۔
کیلی فورنیا میں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی ہنگامی صورتِ حال میں قیدی امددی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔ یہ سلسلہ 1915 سے جاری ہے۔
کیلی فورنیا امریکہ کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں جنگلات کی آگ ایک مستقل مسئلہ ہے۔ اس لیے جب دوسری عالمی جنگ میں محکمۂ جنگلات کے زیادہ تر ملازمین کو محاذوں پر بھیج دیا گیا تھا تو قیدیوں کو فائر فائٹنگ کی تربیت دینے کے پروگرام کو وسعت دی گئی۔
متبادل فائر فائٹرز کے طور پر قیدیوں کی تربیت کے لیے ابتدائی طور پر 41 کیمپ بنائے گئے تھے جن میں سے 35 اب تک فعال ہیں۔
کیلی فورنیا کے ڈپارٹمنٹ آف کورکیشن اینڈ ری ہیبلی ٹیشن فائر فائٹنگ کی تربیت اور اس کی ذمے داری کے لیے کوئی زبردستی نہیں کی جاتی بلکہ قیدی اپنی خدمات رضا کارانہ طور پر پیش کرتے ہیں۔
قیدیوں کو فائر فائٹنگ پر بھیجنے سے قبل انہیں فیلڈ ٹریننگ دی جاتی ہے جس کے بعد وہ ٹرینڈ فائر فائٹرز کے ساتھ بطور ہیلپر کام کرتے ہیں۔
فائر فائٹنگ کرنے والے قیدیوں کو نہ صرف ان کے اس کام کا معاوضہ ملتا ہے بلکہ فائر فائٹنگ میں گزرنے والے ہر دن کے بدلے ان کی ایک دن اور بعض صورتوں میں دو دن کی سزا بھی کم ہو جاتی ہے۔ اس طرح قیدیوں کو رہائی کے بعد بھی اچھی نوکری ملنے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔