امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ گوانتانامو بے میں قید ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے 2 ملزمان اور 17 سال سے بغیر الزام کے قید کینیا کے شہری کو ان کے ملک منتقل کردیا گیا ہے۔
ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے دونوں ملزمان نے بالی میں 2002 کے دھماکوں کے الزامات کا اعتراف کر لیا ہے، جب کہ مبینہ سرغنہ کے خلاف گواہی دینے کے لیے بھی تیار ہوگئے، جس کے بعد انہیں واپس ملائیشیا منتقل کیا گیا ہے۔
منگل کو کینیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو بھی واپس اپنے ملک منتقل کیا گیا ہے، جو گزشتہ 17 سال سے بغیر کسی الزام کے گوانتاناموبے میں قید تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملائشیا کے شہریوں محمد فارق بن امین اور محمد ناظر بن لیپ نے کئی سال حمبلی نامی شخص کے ساتھ کام کیا، جو القاعدہ سے وابستہ جماعت جامع اسلامیہ کا انڈونیشیا میں عہدیدار تھا، دونوں پر 12 اکتوبر 2002 کو بالی میں ہونے والے دھماکوں کے بعد حمبلی کو فرار کروانے کا بھی الزام ہے۔
پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں افراد نے سازش میں ملوث ہونے اور دیگر الزامات کا اعتراف جنوری میں کیا تھا جبکہ ان کی گواہی سامنے آنے کے بعد انہیں اپنے ملک منتقل کیا گیا ہے، جو مبینہ ماسٹر مائنڈ حمبلی کے خلاف مستقبل میں استعمال کی جائے گی۔
انسیپ نورجمان جو حمبلی کے نام سے جانے جاتے ہیں، بالی دھماکوں اور دیگر حملوں کے الزامات میں گوانتانامو بے میں قید ہیں اور جنوری میں ان کے خلاف دائر مقدمے کی سماعت کا دوبارہ آغاز ہو گا۔
ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے ان افراد کی منتقلی کے بعد گوانتانامو بے میں زیرِ حراست قیدیوں کی تعداد 27 رہ گئی ہے۔