ایران کے پاسداران انقلاب نے امریکہ کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں مذاکرات کے دوسرے دور سے قبل منگل کے روز کہا ہے کہ ملک کی فوجی صلاحیتیں لامحدود ہیں۔
پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی، دفاع اور فوجی طاقت اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے جن پر کسی بھی صورت میں بات چیت یا مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔
ایرانی حکام اور ذرائع ابلاغ کے مطابق 12 اپریل کو ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عمان میں مشرق وسطیٰ میں امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف سے ملاقات کی۔
عراقچی کے دفتر نے کہا کہ وہ ایران کے قریبی اتحادی اور 2015 کے جوہری معاہدے کے فریق روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے اس ہفتے کے آخر میں ماسکو جائیں گے۔
ماسکو نے ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے سفارتی حل پر زور دیا، اور خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی فوجی محاذ آرائی ’عالمی تباہی‘ ہوگی۔
یہ مذاکرات 2015 کے معاہدے کے خاتمے کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کے جوہری مذاکرات ہیں، جسے باضابطہ طور پر مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس معاہدے میں ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے بدلے بین الاقوامی پابندیوں سے ریلیف کی پیشکش کی گئی تھی۔