14
یرغمال اور لا پتہ افراد سے متعلق اسرائیلی رابطہ کار گال ہیرش نے تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے حماس کے سربراہ یحیی السنوار کو غزہ سے نکلنے کا محفوظ راستہ دینے کی پیش کش کی ہے۔
گال ہیرش نے ایک چینل سے بات کرتے ہوئے کہا اگر بقیہ تمام 101 یرغمالی واپس لوٹ آئے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم السنوار اور جو ان کے ساتھ شامل ہونا چاہیں ان کو غزہ سے باہر نکلنے کے واسطے ایک محفوظ گزر گاہ بنا سکتے ہیں۔
ہیرش کا انٹرویو میں کا کہنا تھا کہ میں السنوار ، ان کے اہل خانہ اور جو کوئی بھی ان کے ساتھ شامل ہونا چاہتا ہے ان سب کو محفوظ راہ داری فراہم کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ہم یرغمالیوں کی واپسی چاہتے ہیں
گال ہیرش نے کہا ہم شدت پسندی کا خاتمہ چاہتے، پھر ایک نیا نظام غزہ کے انتظام چلائے گا۔
اسرائیلی رابطہ کار نے بتایا کہ انھوں نے محفوظ راہ داری کی پیش کش ڈیڑھ روز پہلے میز پر رکھی تھی تاہم انھوں نے اس کے جواب کے بارے میں نہیں بتایا۔
واضح رہے کہ اسرائیل یہ الزام عائد کرتا ہے کہ حماس کی طاقت ور ترین شخصیات میں شمار ہونے والے یحیی السنوار سات اکتوبر کے حملے کے ماسٹر مائنڈ ہیں۔
اس حملے میں اسرائیل کے اندر 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو اغوا کر کے یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ السنوار حماس کے ان رہنماؤں میں سے ہیں جن پر امریکی استغاثہ نے بھی مذکورہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔
حماس نے 31 جولائی کو اپنے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں ہلاکت کے چند روز بعد یحیی السنوار کو ہنیہ کی جگہ تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کیا تھا۔