ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیلی فضائی حملہ بظاہر عام شہریوں پر اندھا دھند یا غیر متناسب حملہ تھا جو جنگی جرم کے مترادف ہوسکتا ہے۔
“حملوں سے بظاہر شہریوں اور شہری اشیاء کو غیر متناسب نقصان پہنچا۔ جنگی قوانین کی ارادتاً سنگین خلاف ورزیاں جنگی جرائم ہیں جو دانستہ یا لاپرواہی سے کی گئی ہوں۔”
رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کی تصاویر کے تجزیئے سے پتا چلا کہ تیل کے ٹینک کم از کم تین دن تک جلتے رہے جس سے ماحولیاتی خدشات پیدا ہوئے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اسرائیل نے 20 جولائی کو کہا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے الحدیدہ کے قریب حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں تیل کی تنصیبات اور صوبے کے ضلع صلیف میں ایک بجلی گھر کو نشانہ بنایا گیا اور ایچ آر ڈبلیو نے کہا کہ اس میں کم از کم چھے افراد ہلاک اور کم از کم 80 زخمی ہوئے۔
ایک حوثی ڈرون کے اسرائیل کے اقتصادی مرکز تل ابیب سے ٹکرایا جس میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ اس کے ایک دن بعد حدیدہ پر حملہ ہوا۔
حدیدہ جو 2021 سے حوثیوں کے کنٹرول میں ہے، یمنی آبادی کو خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے اہم ہے جن کا انحصار درآمدات پر ہے۔ یمن کی تجارتی درآمدات کا تقریباً 70 فیصد اور اس کی انسانی امداد کا 80 فیصد بندرگاہ سے گذر کر آتا ہے۔