Wednesday, November 13, 2024, 6:19 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » یورپ میں مسلمانوں کےخلاف امتیازی سلوک میں اضافہ

یورپ میں مسلمانوں کےخلاف امتیازی سلوک میں اضافہ

آسٹریا، جرمنی اور فن لینڈ میں ان واقعات کی بلند شرح ریکارڈ

by NWMNewsDesk
0 comment

یورپی یونین کے ادارہ برائے بنیادی حقوق ( ایف آر اے) نے خبردار کیا ہے کہ یورپ میں مسلمانوں کو پہلے سے کہیں زیادہ امتیازی سلوک اور نسل پرستی کا سامنا ہے ۔

رپورٹ میں بتایا گیانہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملے سے قبل ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا تھا۔

انسانی حقوق کے یورپی ادارے نے کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے اور غزہ پر جوابی جارحیت کے بعد سے کئی یورپی ممالک نے مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف کارروائیوں کی اطلاع دی ہے۔

ایف آر اے کے ترجمان نے بتایا کہ ’ہم کئی یورپی ممالک کی رپورٹس سے آگاہ ہیں جن میں حماس کے حملوں کے بعد مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کی نشاندہی کی گئی ہے

banner

ان کہنا تھا کہ ایف آر اے کی ایک نئی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ’اس (حماس کے حملے) سے قبل بھی یورپ میں مسلمان ہونا بہت مشکلات کا باعث بن رہا تھا۔

ایف آر اے کی ایک نئی رپورٹ میں آسٹریا، جرمنی اور فن لینڈ میں ان واقعات کی بلند شرح ریکارڈ کی گئی ہے۔

ایف آر اے کے ڈائریکٹر سرپا راشو کا کہنا ہے کہ ہم یورپ میں مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے واقعات میں پریشان کن اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات نے اس نفرت کو اور ہوا دی ہے اور پورے براعظم میں مسلمانوں کے خلاف غیرانسانی بیان بازی سے صورتحال مزید بدتر ہوگئی ہے۔

اکتوبر 2021 سے اکتوبر 2022 کے دوران کیے گئے سروے میں 13 یورپی ممالک کے 9600 مسلمانوں سے رائے معلوم کی گئی تھی۔

ایف آر اے کے مطابق مسلمان خواتین، مردوں اور بچوں کو صرف ان کے مذہب ہی نہیں بلکہ رنگ و نسل یا آبائی پس منظر کی وجہ سے بھی نشانہ بنایا گیا۔

سروے کے مطابق یورپ میں پیدا ہونے والے مسلمان نوجوانوں اور مذہبی لباس پہننے والی خواتین خاص طور پر نشانہ بنائی گئیں۔

سروے میں خاص طور پر ملازمتوں کی مارکیٹ میں مسلم مخالف نسل پرستی میں اضافے کا ذکر کیا گیا ہے جو کہ رہائش، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسے دیگر شعبوں پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔

ایف آر اے نے بتایا کہ مسلمانوں میں ہر 5 میں سے 2 افراد یا 41 فیصد اپنی ملازمتوں کے لیے اضافی قابلیت کے حامل پائے گئے جبکہ اس کے مقابلے میں عام افراد میں یہ شرح 22 فیصد ہے۔

ایف آر اے کے مطابق عام افراد میں سے 19 فیصد نے امور خانہ داری کی انجام دہی میں مشکلات کا شکوہ کیا تو اس کے مقابلے میں ایک تہائی مسلمان رائے دہندگان یہ شکوہ کرتے پائے گئے، جبکہ مسلمانوں کے لیے گنجائش سے زائد گھروں میں رہنے کا امکان دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے 2016 کے دستیاب تازہ ترین تخمینے کا حوالہ دیتے ہوئے ایف آر اے نے کہا ہے کہ یورپ میں مقیم 2 کروڑ 60 لاکھ مسلمان مجموعی آبادی کا 5 فیصد ہیں جن میں سے بیشتر جرمنی اور فرانس میں مقیم ہیں

حالیہ برسوں میں تنازعات کے نتیجے میں افغانستان، عراق اور شام سے فرار ہونے والے افراد کی وجہ سے یورپی یونین میں مسلمانوں کی تعداد نمایاں طور پر بڑھی ہے۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024