رواں سال سمندری اور زمینی راستوں سے بہتر زندگی کی تلاش میں یورپ جانے کی کوشش میں 10ہزار سے زیادہ تارکین وطن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
تارکین وطن کے حقوق کے لیے فعال ہسپانوی گروپ “کیمینانڈو فرنتیراس” نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس سال کشتیوں سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہر روز 30 افراد ہلاک ہو ئے۔
گزشتہ سال کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 58 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ہسپانوی گروپ کا کہنا ہے کہ پر خطر راستوں کے علاوہ ہلکی ساخت کی کشتیوں کا استعمال اور ریسکیو کے کام میں وسائل کی کمی بھی ہلاکتوں کا باعث ہیں۔
گروپ کی بانی ہیلینا میلینو کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی بڑی تعداد ریسکیو اور حفاظتی نظاموں کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ ایک سال میں اتنی زیادہ ہلاکتیں ایک ناقابل قبول المیہ ہیں۔
ہلاک ہونے والوں میں اکثر کا تعلق افریقی ملکوں سے ہے۔
ہلاک ہونے والے پاکستان سمیت دنیا کے 28 ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 ہزار457 ہلاکتیں 15 دسمبر تک ریکارڈ کی گئی تھیں جن میں زیادہ تر اس جزیرہ نما کے راستے میں واقع ہوئیں۔
رپورٹ کے اعدادو شمار میں ہلاک ہونے والوں میں 1,538 بچے اور 421 خواتین بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اپریل اور مئی کے مہینے تارکین وطن کی اموات کے حوالے سے مہلک ترین رہے۔
اسپین کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ 15 دسمبر تک 57ہزار700 تارکین وطن ملک پہنچے تھے۔ یوں یہ تعداد گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران تعداد سے 12 فیصد زیادہ رہی۔