فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے یوکرین میں ممکنہ فوجی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی امن معاہدہ طے پاتا ہے تو اسے یقینی بنانے کے لیے یورپی فوجی تعینات کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’یہ فوجی لڑائی کے لیے نہیں بلکہ صرف امن معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے تعینات کیے جائیں گے۔‘
صدر میکرون نے مزید کہا کہ یورپی ممالک کے فوجی سربراہان اگلے ہفتے پیرس میں ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین کے لیے مستقبل کے لائحہ عمل پر غور کیا جا سکے۔
قوم سے خطاب میں میکرون نے کہا کہ فرانسیسی عوام ”حق بجانب فکرمند“ ہیں کیونکہ ایک ”نئے دور“ کا آغاز ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی کو تبدیل کر کے یورپ کے ساتھ تاریخی تعلقات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
صدر میکرون نے ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ”امن کسی بھی قیمت پر طے نہیں ہو سکتا“ اور ایسا جنگ بندی معاہدہ قابل قبول نہیں ہوگا جو ”بہت نازک“ ہو۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ’میں چاہتا ہوں کہ امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا رہے، لیکن ہمیں اس کے برعکس صورت حال کے لیے بھی تیار رہنا ہوگا۔‘
میکرون نے روس کے یوکرین پر حملے کو ایک ”جارحانہ اقدام“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی مداخلت کی کوئی حد نظر نہیں آتی۔
انہوں نے خبردار کیا، ’روس آج اور آنے والے سالوں میں فرانس اور یورپ کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’کون یقین کر سکتا ہے کہ آج کا روس صرف یوکرین تک محدود رہے گا؟ ہمیں محض تماشائی بن کر نہیں رہنا چاہیے۔‘
انہوں نے یورپ کے دفاعی اخراجات بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ فرانس کو اپنی فوجی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے ”نئے بجٹ اور اضافی سرمایہ کاری“ کرنا ہوگی۔
صدر میکرون نے اعلان کیا کہ وہ فرانس کے جوہری تحفظ کو دیگر یورپی ممالک تک بڑھانے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’میں نے یورپی اتحادیوں کے تحفظ کے لیے اپنے جوہری دفاع پر اسٹریٹجک بحث شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا حتمی فیصلہ ہمیشہ فرانسیسی صدر کے اختیار میں رہے گا۔