روس نے یوکرین کے تنازع کے تیز رفتار حل کی توقعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت ابھی شروع ہوئی ہے اور یہ کہ آگے ’مشکل مذاکرات‘ ہونے ہیں۔
روسی حکومت کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روسی سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ ’ہم صرف اس راستے (مذاکرات) کے آغاز پر ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ جنگ بندی کو کیسے نافذ کیا جا سکتا ہے اس پر بہت سے ’سوالات‘ اور ’باریکیاں‘ موجود ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کے ساتھ اپنی بات چیت میں روس کی ’بنیادی‘ توجہ سنہ 2022 کے بحیرہ اسود کے اناج کے معاہدے کی ممکنہ بحالی پر ہو گی جس نے بحیرہ اسود میں یوکرینی زرعی برآمدات کے لیے محفوظ راستے کو یقینی بنایا۔
روسی حکومت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’پیر کو ہم بنیادی طور پر صدر پوتن کے بحیرہ اسود کے اقدام کو دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور ہمارے مذاکرات کار اس مسئلے کی باریکیوں پر بات کے لیے تیار ہوں گے۔‘
روس اور یوکرین کے وفود اگلے 48 گھنٹوں کے دوران سعودی عرب میں امریکی حکام کے ساتھ الگ الگ بات چیت کرنے والے ہیں کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تین برس سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کو تیزی سے ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکہ اور یوکرائن کے 30 دن کی مکمل جنگ بندی کے مشترکہ مطالبے کو مسترد کر دیا، اور صرف توانائی کی تنصیبات پر حملوں کو روکنے کی تجویز پیش کی تھی۔
روس سنہ 2023 میں ترکیہ اور اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونے والے اس معاہدے سے نکل گیا تھا۔ اس نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ روس کی زراعت اور کھاد کے حوالے سے برآمدات پر عائد پابندیوں کو نرم کرنے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔