Saturday, April 26, 2025, 5:50 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » یو ایس ایڈ کو ختم کرکے ڈوج نے ممکنہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی، امریکی جج

یو ایس ایڈ کو ختم کرکے ڈوج نے ممکنہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی، امریکی جج

جج نے محکمہ ڈوج اور ایلون مسک کو یو ایس ایڈ میں مزید کٹوتیوں سے روک دیا

by NWMNewsDesk
0 comment

امریکہ کی وفاقی عدالت نے کہا ہے کہ ایلون مسک کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (ڈوج) نے بین الاقوامی امدادی ایجنسی (یو ایس ایڈ) کو ختم کرکے ممکنہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔

میری لینڈ کی وفاقی عدالت کے جج تھیوڈور چوانگ نے محکمہ ڈوج اور ایلون مسک کو یو ایس ایڈ میں مزید کٹوتیوں سے روک دیا ہے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو یو ایس ایڈ کے تمام ملازمین بشمول وہ جو انتظامی چھٹی پر ہیں، کو ای میل اور کمپیوٹر تک رسائی بحالی کرنی ہوگی۔

banner

عدالت نے حکم نامے میں یو ایس ایڈ کا ہیڈکوارٹر پھر سے استعمال کرنے کی اجازت دینے کا حکم بھی دیا ہے۔

یو ایس ایڈ کے ملازمین اور کنٹریکٹرز کی جانب سے دائرکردہ مقدمے میں کہا گیا تھا کہ مسک اور ڈوج وہ طاقت استعمال کر رہے ہیں جو آئین نے صرف ان افراد کے لیے مخصوص کر رکھی ہے جو انتخابات جیتتے ہیں یا سینیٹ ان کی توثیق کرتا ہے۔

انتظامیہ نے کہا ہے کہ ڈوج وفاقی حکومت میں دھوکہ دہی اور بدعنوانی کو ختم کرنے جا رہا ہے۔ وائٹ ہاؤس اور ڈوج نے فیصلے پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر جواب نہیں دیا۔

مسک، ان کی ٹیم اور ٹرمپ کے سیاسی طور پر منتخب کردہ پیٹ ماروکو نے دو ماہ کے دوران یو ایس ایڈ کو ختم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

فروری کے آغاز میں انتظامیہ نے ایجنسی کے اعلٰی سکیورٹی حکام اور ملازمین کو جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔

ٹرمپ نے اپنی حلف برداری کے دن ایک ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیا جس میں غیرملکی امداد کی فنڈنگ منجمد کرنے اور بیرون ملک امریکی امداد اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024