اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیٹی نے کہا ہے کہ آسٹریلیا نے نارو کے جزیرے پر حراست میں رکھ کر پناہ کے متلاشی افراد کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
عالمی ادارے کی انسانی حقوق کمیٹی کے فیصلے نے ایسے دیگر ملکوں کو بھی خبردار کیا ہے جو پناہ کی تلاش میں آںے والوں کو کسی تیسرے ملک یا جزیرے پر رکھنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے یہ فیصلہ اُن 25 پناہ گزینوں اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے دو الگ مقدمات میں دیا ہے جن کو آسٹریلوی حکام نے برسوں تک نارو جزیرے پر رکھا۔
کمیٹی نے آسٹریلیا سے کہا ہے کہ وہ متاثرہ پناہ گزینوں کو ہرجانہ یا معاوضہ ادا کرے اور یہ یقینی بنائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے آسٹریلوی حکومت کے اس مؤقف کو مسترد کر دیا کہ وہ ان جزائر پر رکھنے گئے افراد سے روا رکھے گئے خراب سلوک کی ذمہ دار نہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کی جانب سے جو پہلا کیس دیکھا گیا اُس میں شامل پناہ گزینوں کا تعلق عراق، ایران، افغانستان، پاکستان، سری لنکا اور میانمار سے ہے جن میں بچے بھی شامل تھے۔
آسٹریلوی حکومت نے کمیٹی کے فیصلے کے بعد کہا ہے کہ وہ اس کا جائزہ لے رہی ہے اور اس پر اپنا ردعمل جاری کرے گی۔
آسٹریلیا کی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ آسٹریلوی حکومت کا طویل عرصے اور تسلسل سے یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ (پناہ گزینوں کے لیے قائم) علاقائی پروسیسنگ سینٹرز پر مؤثر کنٹرول نہیں رکھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے افراد جن کو آسٹریلیا کی سرزمین سے باہر رکھا جاتا ہے اُن کے حوالے سے آسٹریلیا پر بین الاقوامی ذمہ داریاں عائد نہیں ہوتیں۔
سنہ 2012 میں آسٹریلیا نے ایسے افراد کے لیے سخت پالیسی نافذ کی تھی جو کشتیوں کے ذریعے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس پالیسی کے تحت پناہ کے متلاشی ایسے افراد کو ’آسٹریلوی ساحلوں سے دور پراسیسنگ سینٹرز‘ میں رکھا جاتا ہے۔
آسٹریلیا نے یہ حراستی مراکز قریبی جزیروں نارو اور پاپوا نیو گنی میں قائم کیے۔