بی بی سی پشتو کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان طالبان حکومت کے نائب وزیر داخلہ ابراہیم صدر نے پاکستان اور انڈیا کے ایک دوسرے پر حملوں اور کشیدگی کے عروج پر ’خفیہ طور پر‘ انڈیا کا سفر کیا۔
بی بی سی پشتو کے مطابق ابراہیم صدر نے اس دورے کے دوران اعلی انڈین حکام سے ملاقات بھی کی ہے۔
ابراہیم صدر کو طالبان رہنما ملا ہبت اللہ کے قریب سمجھا جاتا ہے اور انھیں طالبان حکومت کے اہم اور اسٹریٹیجک سکیورٹی کے امور سے متعلق فیصلہ سازی میں اہمیت دی جاتی ہے۔
ایک حالیہ پیش رفت میں انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے گذشتہ روز (جمعرات، 15 مئی) کو طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ٹیلی فون پر بات کی۔
انھوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا کہ: ’میری آج شام افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی۔ پہلگام میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت پر میں ان کا تہہِ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ ابراہیم صدر طالبان کے سرکردہ کمانڈروں میں سے ایک ہیں جنھوں نے غیر ملکی افواج اور سابق افغان حکومت کے خلاف برسوں کی جنگ کے دوران نام نہاد ‘ہلمند کونسل’ کی قیادت کی تھی۔
وہ امریکی پابندیوں کا شکار طالبان رہنماؤں کی فہرست میں بھی شامل ہیں۔
ابراہیم صدر سنہ 90 کی دہائی میں طالبان کے پہلے دور حکومت میں نائب وزیرِ دفاع تھے اور سابق امیرِ طالبان ملا اختر منصور کے بھی نہایت قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔