بھارتی عدالت نے اجمیر شریف میں صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کو مندر قرار دینے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔
راجھستان کی ایک عدالت نے ہندو انتہا پسند جماعت ہندو سینا کے سربراہ وشنو گپتا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست سماعت کے لیے منظور کی ہے۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ معروف صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ کے احاطے میں ایک مندر موجود ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ درگاہ کے مقام پر مندر کو بحال کیاجائے۔
وشنو گپتا کی درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا سے درگاہ کے مقام کا سروے کروایا جائے، اس کی تاریخی اور مذہبی اہمیت کا تعین کیا جائے۔
ہندو رہنما نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ اگر درگاہ کی پہلے سے کوئی رجسٹریشن موجود ہے تو اسے منسوخ کرکے یہاں ہندوؤں کو عبادت کا حق دیا جائے۔
عدالت نے اجمیر درگاہ کمیٹی، وزارت اقلیتی امور اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو نوٹس جاری کردیئے اور مقدمے کی سماعت 20 دسمبر تک ملتوی کردی۔
عدالت کے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے بھارت کی عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے۔
انہوں نے کہا کہ 1991 کا پلیسز آف ورشپ ایکٹ واضح طور پر کہتا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے کسی مذہبی تعمیرات کو نہیں چھیڑا جائے گا۔
خیال رہے کہ بھارتی عدالت کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں ہندو انتہاپسندوں نے ایک اور مسجد کی جگہ ہندو مندر ہونےکا دعویٰ کیا جس پر ہونے والے احتجاج میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔