اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
امریکی حکام نے بتایا ہے کہ ڈرون حملے میں 3 فوجی ہلاک اور 2 درجن سے زائد اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں یہ امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا پہلا واقعہ ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہےکہ ڈرون حملہ شامی سرحد کے نزدیک اردن میں امریکی فوجی اڈے پرکیا گیا، ڈرون حملہ عراق اور شام میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں نےکیا۔
امریکی حکام کے مطابق امکان ہےکہ ڈورن شام کی حدود سے آیا ہے، اس حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
امریکی صدارتی آفس وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں امریکی صدر جوبائیڈن نے حملے کی مذمت کی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ حملے کے حوالے سے معلومات جمع کی جارہی ہیں تاہم ہمیں معلوم ہے کہ یہ حملہ عراق اور شام میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ عسکری گروپوں کی جانب سےکیا گیا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر ڈرون حملے کا جواب دیا جائے گا۔
Last night, three U.S. service members were killed, and many wounded, during an unmanned aerial drone attack on our forces stationed in northeast Jordan near the Syria border.
Jill and I join the families and friends of our fallen in grieving the loss of these warriors in this…
— President Biden (@POTUS) January 28, 2024
انہوں نے مزید کہا کہ ’کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ ایک وقت آئے گا کہ ہم اپنے حساب سے ذمہ داروں کا محاسبہ کریں گے۔‘
پینٹاگون کے مطابق اکتوبر کے وسط سے اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اس کی اتحادی افواج کو 150 سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے اور واشنگٹن نے دونوں ممالک میں جوابی حملے بھی کیے ہیں۔