بھارت نے امریکہ اور جرمنی کی طرف سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کرنے پر دونوں ممالک کے سفارت کار وں کو دفتر خارجہ طلب کر کے اس اقدام پر سخت اعتراض کیا ہے۔
بھارتی حکومت کی طرف سے سینئر امریکی سفارت کار گلوریا بربینا اور جرمنی کے نائب سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے دونوں ممالک کی حکومتوں کے بیانات پر سخت اعتراض کیا۔
اس حوالہ سے بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس ریمارکس پر سخت اعتراض کرتے ہیں ۔سفارت کاری میں، ریاستوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ دوسروں کی خودمختاری اور اندرونی معاملات کا احترام کریں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کا قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہے جو معروضی اور بروقت نتائج کے لیے پرعزم ہے اوراس پس منظر میں مذکورہ ممالک کے الزامات غیر ضروری ہیں۔
دوسری جانب امریکہ نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمہ چلائے جانے کے حوالے سے مودی سرکار پر کی جانے والی شدید تنقید واپس لینے سے انکار کردیا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نئی دہلی میں رونما ہونے والے واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے۔ ان میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ اور اپوزیشن کی جماعت کانگریس کے اکاؤنٹس کا منجمد کیا جانا شامل ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تمام معاملات پر ہماری نظر ہے۔ کانگریس کی قیادت کا کہنا ہے کہ بینک اکاؤنٹس منجمد کردیے جانے سے انتخابی مہم موثر طور پر چلانا بہت مشکل ہے۔ ہم شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات کی حمایت کرتے ہیں۔ تمام معاملات میں قانونی، شفاف اور منصفانہ طریقِ کار اختیار کیا جانا چاہیے۔
نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کی سینیر سفارت کار گلوریا بربینا کو بھارتی وزارتِ خارجہ میں طلب کیے جانے کے حوالے سے میتھیو ملر نے کہا کہ ہم پھر اس بات پر زور دیں گے کہ تمام معاملات میں منصفانہ رویہ اختیار کیا جائے۔