بشارالاسد کی معزولی کے بعد دمشق پر قابض ہونے والے جنگجوؤں کے اہم کمانڈر ابو محمد الجولانی نے کہا ہے کہ اسد حکومت کے دوران حراست میں رکھے گئے افراد پر تشدد اور ان کی ہلاکتوں میں ملوث کسی بھی شخص کو معافی دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ابو محمد الجولانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم شام میں ان کا تعاقب کریں گے اور ہم دوسرے ملکوں سے بھی یہ کہتے ہیں کہ وہ فرار ہونے والے لوگوں کو ہمارے حوالے کریں تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
شام کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ محمد بشیر نے خانہ جنگی کے دوران فرار ہونے والوں سے ملک واپس لوٹنے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شام اب ایک آزاد ملک ہے اور اس نے اپنا فخر و افتخار حاصل کر لیا ہے۔ اب اپنے گھروں کو لوٹ آئیں۔
رپورٹس کے مطابق شام کی خانہ جنگی میں پانچ لاکھ سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں، جب کہ ملک کی نصف آبادی اپنے گھر بار چھوڑ کر جا چکی ہے اور تقریباً 60 لاکھ شامی باشندے بیرونی ملکوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تقریباً ایک لاکھ 37 ہزار شامی ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ خانہ جنگی کے دوران فوجی جیلوں میں غائب ہو گئے تھے۔