اسرائیلی فوج نے جنگ زدہ غزہ شہر کے رہائشیوں کو خبردار کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ پھینکے ہیں جن میں انہیں علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پمفلٹ پر ’غزہ شہر میں ہر ایک‘ کو متوجہ کیا گیا ہے کہ وہ متعین کیے گئے راستوں سے نکل جائیں اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ شہری علاقوں میں ’خطرناک لڑائی جاری رہے گی۔‘
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ’تازہ ترین انخلا سے فلسطینی خاندانوں کی تکلیف میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا، جن میں سے اکثر بہت مرتبہ بےگھر ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ڈوجارک نے کہا ہے کہ ’شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘
اسرائیلی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انخلا کا مقصد ’شہریوں کو نقصان کے راستے سے ہٹانا ہے‘ کیونکہ جس جگہ عسکریت پسندوں سے لڑائی جاری ہے وہیں شہری بھی موجود ہیں۔
حماس کے عہدیدار حسام بادران سے جب ملٹری آپریشن کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو امید ہے کہ مزاحمت کرنے والے (جنگ بندی) مذاکرات میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔‘
’لیکن قتل عام کا تسلسل ہمیں مجبور کر رہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم رہیں۔‘
دوسری جانب غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بھی شدید لڑائی جاری ہے جہاں عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط میں داخل ہوئے اور عمارتوں پر شدید فائرنگ کی۔
گزشتہ چار دنوں کے دوران غزہ بھر میں پناہ گزینوں کے زیرِاستعمال چار سکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں 49 افراد ہلاک ہوئے۔