فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ جنگ بندی معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
حماس نے واضح طور پر کہا ہے کہ غزہ جنگ کا مکمل خاتمہ معاہدے میں شامل نہ ہوا تو معاہدے پر اتفاق نہیں کریں گے۔
دوسری جانب امریکہ نے قطر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حماس جنگ بندی مسترد کرتا ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جائے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق معاملے سے باخبر تین بااثر امریکی عہدیداروں نے تصدیق کی کہ امریکہ نے قطر کو یہ پیغام پہنچادیا ہے کہ اگر حماس معاہدے پر راضی نہیں ہوتا تو قطر میں اس کا سیاسی آفس بند کرکے انہیں ملک بدر کردیں۔
خبر کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے پرعزم ہیں، تاہم اس یہ مقصد کے حصول میں واحد رکاوٹ حماس ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وقت ہے، ہم نے تجویز پیش کردی ہے، اس میں کوئی تاخیر یا کوئی بہانہ قبول نہیں کریں گے۔
قطر نے 2012 میں امریکہ کی درخواست پر حماس کو میزبانی کی پیش کش کی تھی تاکہ حماس کی قیادت سے رابطوں کا ایک چینل موجود رہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطری حکام نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ سمیت حماس کے عہدیداروں کو اپنے لیے متبادل انتظامات کیلئے تیار رہنے کا مشورہ دیدیا ہے۔