اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ پٹی کا مکمل کنٹرول حاصل کرلےگی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں لڑائی شدید ہے، ہم پیشرفت کر رہے ہیں اور ہم غزہ پٹی کے تمام علاقے کا کنٹرول سنبھال لیں گے۔
نیتن یاہو نے پیر کے روز اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک وڈیو میں کہا کہ کارروائی میں توسیع کے بعد اسرائیلی افواج اب محصور غزہ کے تمام علاقوں پر قابض ہونے کی راہ پر گامزن ہیں۔
خان یونس میں کارروائی اور اسرائیلی قیدیوں کو نکالنے کے لیے ایک خصوصی اسرائیلی فورس کے داخلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ فوج اپنا کام انجام دے رہی ہے۔ تاہم، انھوں نے اس کارروائی کی تفصیلات بیان کرنے سے گریز کیا۔
نیتن یاہو نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں قحط کی حالت تک پہنچنے سے بچنا ضروری ہے تاکہ اسرائیل اپنی حمایت سے محروم نہ ہو، اور اس کے بقول “سفارتی وجوہات” بھی اس کی متقاضی ہیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ “اسرائیل کے دوستوں” نے انھیں بتایا ہے کہ اگر فلسطینی علاقوں میں اجتماعی قحط کی تصاویر نشر کی گئیں تو وہ جنگ کی حمایت جاری نہیں رکھ سکیں گے۔
نیتن یاہو نے زور دیا کہ “حماس کو امداد کی لوٹ مار سے روکنا ضروری ہے”۔
اسی دوران آج صبح ایک اسرائیلی خصوصی فورس نے خان یونس کے وسطی علاقے میں اسرائیلی قیدیوں کو نکالنے کی غرض سے کارروائی کی۔
ادھر ایک اسرائیلی ذریعے نے بتایا کہ “اس کارروائی کا مقصد حماس کے عسکری ونگ ‘کتائب القسام’ کے ایک کمانڈر کو اغوا کرنا، نیز قیدیوں کو نکالنا تھا”۔
اس کے برعکس، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے صرف یہ اعلان کیا کہ اسرائیلی افواج غزہ کے تمام علاقوں میں “عربات جدعون” کے نام سے کارروائی کر رہی ہیں، مگر خان یونس کی کارروائی کا الگ سے ذکر نہیں کیا۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ اس کی زمینی افواج نے غزہ کے شمالی اور جنوبی کئی علاقوں میں “عربات جدعون” نامی آپریشن کا آغاز کیا ہے۔
اسرائیلی افواج کے اہل کاروں نے بتایا کہ پانچ انفنٹری اور بکتر بند بریگیڈز اس کارروائی میں شریک ہیں، جس کا مقصد فلسطینی علاقے کے مکمل حصے پر دوبارہ قبضہ کرنا اور اسے زمین بوس کر دینا ہے۔