برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزرا اِتمیر بین گور اور بیزالل اسموترچ کے خلاف پابندیوں پر غور کر رہی ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت اسرائیلی وزرا پر پابندیاں لگائے گی؟
کیئر اسٹارمر نے کہا کہ ’ہم اس پر غور کر رہے ہیں کیونکہ مغربی کنارے میں انتہائی تشویشناک سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ صریحاً مکروہ بیانات دیے گئے ہیں۔‘
لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے کیئر اسٹارمر کی حکومت منگل کو پہلے ہی اسرائیلی آباد کاروں کی 7 چوکیوں اور تنظیموں پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
برطانوی وزیر اعظم نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانی جانوں کا ضیاع روکنے اور غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھانا ہوں گے۔‘
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا ہے کہ شمالی غزہ میں 2 ہفتے سے کسی قسم کی خوراک داخل نہ ہونے کی اطلاعات پر برطانیہ، فرانس اور الجیریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
اسرائیل کے وزیر قومی سلامتی اِتمیر بین گور اور وزیر خزانہ بیزالل اسموترچ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے قیام کے پر زور حامی ہیں جو کہ عالمی قانون کے تحت غیرقانونی اقدام ہے۔
اسرائیلی وزیر خزانہ یہ تجویز دے کر بھی عالمی تنقید کی زد میں آچکے ہیں کہ فلسطین میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو آزاد کرانے کے لیے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو بھوک سے مارنا بھی جائز ہوگا۔