Friday, April 18, 2025, 10:55 PM
**جیوری نے ٹرمپ کو تمام 34 جرائم میں قصور وار قرار دے دیا **سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ’ہش منی‘ کیس میں جیوری نے انہیں قصوروار قرار دیا ہے **فیصلے کے بعد صدر ٹرمپ نے ٹرائل کو غیر شفاف قرار دیا **جج متعصبانہ رویہ رکھتے تھے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **اس فیصلے کے خلاف اپیل میں جائیں گے؛ ڈونلڈ ٹرمپ **فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 34 الزامات کا سامنا تھا
بریکنگ نیوز
Home » اسرائیل جنگ بندی کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی: وزیر دفاع

اسرائیل جنگ بندی کے بعد بھی غزہ بفر زون اپنے پاس رکھے گی: وزیر دفاع

20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو جنوب اور ساحلی علاقوں میں محدود کر دیا گیا

by NWMNewsDesk
0 comment

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز کہا کہ اسرائیلی افواج غزہ میں بنائی گئی بفر زون میں جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی معاہدے کے بعد بھی موجود رہیں گی۔

کاٹز نے فوجی کمانڈروں سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’ماضی کے برعکس، آئی ڈی ایف ان علاقوں کو خالی نہیں کر رہی جو صاف اور قبضے میں لے لیے گئے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے دسیوں فیصد کو اس زون میں شامل کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آئی ڈی ایف سکیورٹی زونز میں دشمن اور ہماری آبادیوں کے درمیان ایک بفر کے طور پر، کسی بھی عارضی یا مستقل صورتحال میں، غزہ میں موجود رہے گی، جیسا کہ لبنان اور شام میں ہے۔‘

banner

صرف جنوبی غزہ میں اسرائیلی افواج نے تقریباً 20 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد رفح سرحدی شہر پر کنٹرول حاصل کیا ہے اور اندرونی علاقے میں ’مورگ کاریڈور‘ تک پہنچ چکی ہیں، جو رفح اور خان یونس کے درمیان مشرقی کنارے سے بحیرہ روم تک جاتا ہے۔

اسرائیل پہلے ہی نیٹزاریم کے وسطی علاقے میں ایک وسیع کوریڈور پر قابض ہے اور اس نے سرحد کے اردگرد کئی سو میٹر اندر تک ایک بفر زون قائم کیا ہے، جس میں شمال میں غزہ شہر کے مشرق میں واقع شجاعیہ علاقہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ مستقبل میں شہری کمپنیوں کے ذریعے امداد کی تقسیم کے لیے انفراسٹرکچر بنایا جارہا ہے۔ تاہم ان کے مطابق امداد پر عائد پابندی بدستور برقرار رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک منصوبے کو آگے بڑھائے گا جس کے تحت غزہ کے باشندوں کو علاقہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں کہ کون سے ممالک بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو قبول کرنے پر تیار ہوں گے۔

حماس نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’ایسی کوئی بھی جنگ بندی جس میں جنگ کو روکنے، مکمل انخلا، محاصرہ ختم کرنے اور تعمیر نو کے آغاز کی حقیقی ضمانتیں شامل نہ ہوں، ایک سیاسی جال ہو گی۔‘

اسرائیل نے غزہ پر اپنی مہم اکتوبر 2023 میں حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے ردعمل میں شروع کی تھی، جس میں 1,200 افراد مارے گئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اس حملے میں اب تک کم از کم 51 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور ساحلی علاقے کو تباہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے بیشتر آبادی کو بار بار نقل مکانی کرنا اپڑی ہے اور وسیع علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔

مزید پڑھیے

مضامین

بلاگز

 جملہ حقوق محفوظ ہیں   News World Media. © 2024