عالمی عدالت انصاف نے جمعے کو اسرائیل کو حکم دیا ہےکہ وہ غزہ میں نسل کشی روکنے، نسل کشی پر براہ راست اکسانے کا عمل روکنے اور اس ضمن میں سزا دینے کے لیے اقدامات کرے۔
نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف دائر فلسطینیوں کی نسل کشی کے مقدمے پر ایمرجنسی اقدامات پر فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل پر عالمی سطح پر قانونی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
عالمی عدالت انصاف میں فیصلہ سناتے ہوئے بینچ کی صدر اور امریکہ سے تعلق رکھنی والی جج جون ای ڈوناہیو کا کہنا تھا کہ ’غزہ میں جاری انسانی جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش ہے۔‘
عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا کہ جنوبی افریقا کے عائد کردہ الزامات میں سے کچھ درست ہیں اور اسرائیل کے خلاف نسل کشی مقدمےمیں فیصلہ دینا عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے۔
عالمی عدالت نے فیصلے میں کیس سننے کی اہلیت کے حوالے سے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں نسل کشی کے مقدمے میں ہنگامی اقدامات کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار عالمی عدالت کے پاس ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ اسرائیل کی کیس خارج کرنے کی درخواست مسترد کی جاتی ہے اور مقدمہ آگے چلے گا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بظاہر ’نسل کشی کے خلاف کنونشن کے تحت فلسطینی شہری محفوظ گروپ لگتے ہیں۔۔۔اسرائیل کو یہ یقینی بنانا ہے کہ نسل کشی نہ کی جائے۔‘
عدالت نے کہا کہ کہ اسرائیل ایک مہینے میں رپورٹ جمع کرائے گا جس میں فیصلے میں جاری احکام پر تفصیل پیش کی جائے گی۔
عالمی عدالت انصاف کے17رکنی پینل میں سے16 ججز موجود تھے اور صدر عالمی عدالت انصاف نے عبوری فیصلہ سنایا۔
عالمی عدالت انصاف کے 15 ججوں نے فیصلے کی حمایت اور 2 نے مخالفت کی جبکہ عالمی عدالت انصاف کے ہنگامی احکامات 2-15 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔