اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے معاہدے کے پہلے دور میں فلاڈیلفی کوریڈور سے فوجوں کی واپسی کے مطالبے کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی دباؤ کے باعث دوبارہ واپس جانا مشکل ہو جائے گا۔
انھوں نے کہا اگر جنوبی غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے کو حماس کی بقا کے لیےاستعمال نہ ہونے دیا جائے تو مستقل جنگ بندی پر آمادہ ہوسکتے ہیں۔
مستقل جنگ بندی کے لیے اسرائیل نے گارنٹی مانگی ہے کہ جو بھی جنگ کے بعد غزہ کے انتظامات سنبھالے وہ اس راہداری کو حماس کے لیے ہتھیاروں اور سامان کی اسمگلنگ کے راستے کے طور پر استعمال ہونے سے روک سکے۔
انہوں نے کہا کہ ’کسی کو وہاں موجود ہونے کی ضرورت ہے۔‘
نتین یاہو نے حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کا حوالہ دہتے ہوئے کہا کہ ’کسی کو بھی لے آئیں جو اصل میں ایسا کر کے دکھائے، صرف کاغذوں، الفاظوں، یا سلائیڈ پر ہی نہیں بلکہ ہر روز، ہر ہفتے، ہر مہینے کہ وہ اصل میں ایسا واقعہ دوبارہ نہیں رونما ہونے دیں گے۔‘
’ہم اس پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن مجھے فوری ایسا ہوتا نہیں دکھائی دے رہا۔‘
نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ سے 101 مغویوں کی واپسی کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ حماس پر دباؤ برقرار رکھا جائے۔
انہوں نے کہا ’آپ کو باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ان پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ لہذا اگر آپ یرغمالیوں کو رہا کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو فلاڈیلفی کوریڈور کو کنٹرول
کرنا ہوگا۔
مصر کی سرحد سے متصل غزہ کی پٹی کے جنوبی کنارے کے ساتھ واقع فلاڈیلفی راہداری، غزہ میں لڑائی کو روکنے اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ رہی ہے۔