اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے قطر میں جاری بالواسطہ مذاکرات کی ناکامی پر ردعمل دیتے ہوئے پورے اسرائیلی وفد کو دوحہ سے واپس بلانے کا حکم دے دیا ہے۔
نیتن یاھو نے یہ فیصلہ “حماس کے سخت موقف اور امریکی ضمانتوں پر اصرار” کی بنیاد پر کیا ہے۔
اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ بات چیت تعطل کا شکار ہو چکی ہے اور اب تک ہونے والی پیش رفت کسی حتمی نتیجے تک نہیں پہنچ سکی۔
ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ اگر حماس نے ویٹکوف کی تجویز کو قبول کر لیا جس میں 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں قید آدھے زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، 40 دن سے زائد سیز فائر، انسانی امداد کی فراہمی اور جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات شامل ہیں تو اسرائیل دوحہ واپس جا سکتا ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بنجمن نیتن یاھو نے اعلان کیا تھا کہ ان کا اعلیٰ سطحی مذاکراتی وفد ایک ہفتے کی “مسلسل” بات چیت کے بعد دوحہ سے واپس آ چکا ہے۔
ادھر بدھ جمعرات کو اسرائیلی مظاہرین کی بڑی تعداد نے بندرگاہ “اشدود” پر جمع ہو کر اقوام متحدہ کے امدادی قافلوں کو روکنے کی کوشش کی۔
مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ غزہ جانے والی امداد بند کی جائے۔