اسرائیل نے غزہ میں قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر تے ہوئے رفح کی جانب پیش قدمی کا آغاز کردیا ہے۔
اطلاعات کے مطاطق اسرائیلی فوج نے رفح میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، رفح کے علاقے میں بڑے پیمانے پر توپ خانے سے فائرنگ کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق جنوبی غزہ میں رفح کی طرف ٹینکوں کی پیش قدمی کی اطلاع ملی ہے۔
پیر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر اور مصر کا تجویز کردہ جنگ بندی معاہدہ قبول کیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے قطری اور مصری ثالثوں کو آگاہ کیا کہ حماس کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ان کی تجویز قبول ہیں۔
حماس کے بیان کے بعد جنگ بندی کے حوالے سے گیند اسرائیل کے کورٹ میں تھی۔
تاہم اسرائیل نے ردعمل دیتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو فوری طور پر قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان میں حماس کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدےکی تجویز منظور کرنے کے اعلان کے حوالے سے کہا ہے کہ مذکورہ تجویز اسرائیل کے ضروری مطالبات سے کہیں دور
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس کی تجاویز ہمارے نکات سے بہت دور ہیں، اسرائیل مزید مذاکرات کے لیے ایک ورکنگ وفد بھیجے گا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ وہ فریم ورک نہیں ہے جسے ہم نے منظور کیا تھا۔اس کے علاوہ ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس نے جن تجاویز سے اتفاق کیا ان کے کچھ ایسے ’دور رس‘ نتائج ہوں گے جنہیں اسرائیل قبول نہیں کرسکتا۔
حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے پیر کو بتایا تھا کہ مجوزہ جنگ بندی 3 مراحل پر مشتمل ہوگی، پہلے مرحلے میں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور غزہ میں امدادی سامان اور ایندھن کی ترسیل شروع ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مرحلے میں ہر ایک خاتون اسرائیلی قیدی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، دوسرے مرحلے میں حماس کی جانب سے مرد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا تاہم ان کے بدلے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد طے نہیں ہوئی۔
خلیل الحیہ کے مطابق تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز ہوگا۔