اسرائیل نے دعوی کیا ہے کہ اسرائیلی افواج نے حماس کے عسکری ونگ (القسام بریگیڈز) کے سربراہ محمد السنوار کو جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ایک اسپتال کے نیچے واقع خفیہ پناہ گاہ میں فضائی حملے کا نشانہ بنایا۔
ایک اسرائیلی عہدے دار نے انگریزی نیوز ویب سائٹ “axios” کو بتایا کہ حکومت کو انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئیں جن سے اس پناہ گاہ میں السنوار کی موجودگی کا پتا چلا، اور کارروائی بہت جلدی عمل میں لائی گئی۔
تاہم عہدے دار نے مزید کہا کہ حملے کے نتائج ابھی تک غیر واضح ہیں، اور اسرائیلی فوج اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا حماس کے دیگر اعلیٰ عسکری رہنما بھی اس پناہ گاہ میں السنوار کے ساتھ موجود تھے یا نہیں۔
عہدے دار کے مطابق ایسی کوئی انٹیلی جنس اطلاع موجود نہیں جس سے معلوم ہو کہ السنوار اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ وہاں موجود تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ “اگر یرغمالیوں کو نقصان پہنچنے کا معمولی خدشہ بھی ہوتا تو ہم یہ حملہ نہ کرتے۔”
اسرائیلی عہدے داروں نے مزید بتایا کہ انھوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو اس کارروائی سے پہلے مطلع نہیں کیا، کیوں کہ ابتدائی انٹیلی جنس اطلاعات اور فوری حملے کے درمیان وقت بہت کم تھا۔
مذکورہ ویب سائٹ کے مطابق اگر محمد السنوار کی ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو یہ حماس کے لیے ایک اور کاری ضرب ہو گی، کیوں کہ وہ اپنے بھائی یحییٰ السنوار اور اپنے پیش رو محمد الضیف کے بعد عسکری قیادت سنبھال چکے تھے، جنھیں اسرائیل پہلے ہی ہلاک کر چکا ہے۔ یہ تینوں رہنما 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے مرکزی منصوبہ ساز تھے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس نے خان یونس میں یورپی اسپتال کے نیچے زیر زمین قائم حماس کے ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول مرکز پر حملہ کیا ہے۔