اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے 6 یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ رہائی کو موخر کردیا ہے۔
ہفتے کو ساتویں مرتبہ قیدیوں کے تبادلے میں حماس نے چھ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا تاہم اسرائیل نے حماس پر الزام لگاتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو ’موخر‘ کر دیا ہے۔
اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو نے اتوار کو کہا ہے کہ غزہ میں فائر بندی کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی اس وقت تک مؤخر رہے گی جب تک حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دوران ’توہین آمیز تقریبات‘ بند نہیں کرتی۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حماس کی طرف سے قیدیوں کی رہائی کی تقریبات کو مذموم سیاسی پروپیگنڈے کے لیے ااستعمال کیا جاتا ہے۔
تن یاہو کے دفتر نے کہا حماس کی جانب سے بار بار کی خلاف ورزیوں کے پیشِ نظر فیصلہ کیا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی، جو ہفتے کے روز متوقع تھی، مؤخر کی جائے گی جب تک کہ اگلے قیدیوں کی رہائی بغیر کسی توہین آمیز نمائش کے یقینی نہیں بنائی جاتی۔
ادھر امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے تمام باقی قیدیوں کو رہا نہ کیا تو اسے ’تباہ‘ کر دیا جائے گا۔
چھ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی خاندان کئی گھنٹے انتظار کرتے رہے کہ ان کے پیاروں کو اسرائیلی قید سے رہا کر دیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
حماس نے گزشتہ روز جنگ بندی معاہدے کے تحت 6 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے اسرائیل کو بھی 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا مگر اب اسرائیلی وزیراعظم نے فسلطینی قیدیوں کی رہائی کو موخر کردیا ہے۔