پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دیا ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب نعیمی نے ایک بیان میں کہا کہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے۔
چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر راغب نعیمی سے یہ سوال (کیا وی پی این کا استعمال شرعی اعتبار سے جائز ہے، خاص طور پر اس صورت میں اسے بلاک شدہ یا غیرقانونی ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے) ہوا تھا۔
ڈاکٹر نعیم راغب نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت کو برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کے انسداد کا اختیار ہے۔
’انٹرنیٹ یا کسی سافٹ ویئر (وی پی این) کا استعمال جس سے غیر اخلاقی یا غیرقانونی امور تک رسائی مقصود ہو، شرعاً ممنوع ہے۔ ریاست کی طرف سے وی پی این بند کرنے کا اقدام قابل تحسین ہے۔‘
ڈاکٹر راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال اعانت علی المعصیہ (گناہ پر معاونت) کے زمرے میں آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر حکومت نے کسی ویب سائٹ یا مواد کو معاشرتی فائدے کے پیش نظر بلاک کیا ہے تو اس کو توڑنا نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ اسلامی روایات کی بھی خلاف ورزی ہے۔‘
اس سے قبل وزارتِ داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو غیرقانونی وی پی این بند کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔
وزارت داخلہ نے خط میں تحریر کیا تھا کہ وی پی این سے دہشت گرد بینک ٹرانزیکشن اور دہشت گردی میں مدد حاصل کرتے ہیں اور اپنی شناخت اور بات چیت چھپاتے ہیں۔
خط میں لکھا گیا تھا کہ وی پی این کو فحاشی اور توہین آمیز مواد کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔