پاکستان کے صوبہ سندھ میں انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی (ایس آئی سی ایچ این) نے رواں ماہ کے اوائل میں قائم ہونے والے پاکستان کے پہلے ہیومن ملک بینک کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے اس معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کی مزید رہنمائی تک روک دیا ہے۔
سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے آٹھ جون 2024 کو کراچی کے کورنگی علاقے میں واقع سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی میں پاکستان کے ’پہلے شریعت کے مطابق‘ انسانی دودھ کے ڈونر بینک ’ہیومن ملک بینک اور ارلی چائلڈ ہڈ سینٹر‘ کا افتتاح کیا تھا۔
یونیسیف کے تعاون سے قائم کیے گئے اس بینک میں مائیں اُن نوزائیدہ بچوں کے لیے اپنا دودھ جمع کروا سکتی تھیں، جو بچے کسی بھی وجہ سے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہ گئے ہوں۔
ملک کی مذہبی و علمی شخصیت مفتی تقی عثمانی نے کراچی میں قائم ہونے والے ہیومن ملک بینک کے ناجائز ہونے کا فتویٰ جاری کیا، جس کے بعد اس منصوبے کو فی الحال معطل کردیا گیا ہے۔
سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی کے بیان میں کہا گیا کہ ’دارالعلوم کراچی کی جانب سے 16 جون 2024 کو جاری کیے گئے ایک حالیہ نظر ثانی شدہ فتوے نے ہمیں ہیومن ملک بینک کو عارضی طور پر بند کرنے پر مجبور کیا ہے۔
اسلامی قوانین کی ہم آہنگی کے بارے میں حکومت کو مشورہ دینے والے مذہبی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم دارالعلوم کراچی اور اسلامی نظریاتی کونسل دونوں سے اس معاملے پر مزید رہنمائی حاصل کریں گے۔‘
انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی نے 21 جون کو ایک بیان میں کہا کہ ’یہ فیصلہ تازہ ترین مذہبی رہنمائی کے مطابق ہے اور اسلامی فقہ کے فریم ورک کے اندر کام کرنے کے ہمارے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے مطابق دنیا میں پہلا ہیومن ملک بینک ویانا، آسٹریا میں 1909 میں کھولا گیا تھا۔ شمالی امریکہ میں اس کی شروعات 1919 میں ہوئی اور کینیڈا اور برطانیہ میں بھی یہ بینک خدمات فراہم کر رہے ہیں۔