اسلام آباد پولیس نےگزشتہ رات سے لاپتہ پاکستان کے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری ظاہر کردی۔
سینئر صحافی اور نجی نیوز چینل کے اینکر پرسن مطیع اللہ جان کے خلاف نشے کی حالت میں ڈرائیونگ اور پولیس پر حملے سمیت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مطیع اللہ جان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایک تیز رفتار گاڑی کو پولیس اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا۔ تاہم ڈرائیور نے اہلکاروں کو مارنے کی غرض سے گاڑی ان پر چڑھا دی۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم نشے کی حالت میں تھا جب کہ گاڑی کی سیٹ کے نیچے سے آئس برآمد ہوئی ہے جس کی مقدار 246 گرام ہے۔
مقدمے میں مطیع اللہ جان کی جانب سے پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ چھیننے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مطیع اللہ جان کے خلاف بدھ اور جمعرات کی شب تین بجے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اس سے قبل مطیع اللہ جان کے صاحبزادے عبدالرزاق نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے والد کو نامعلوم افراد نے بدھ کی شب تقریباً گیارہ بجے پمز اسپتال کی پارکنگ سے اغوا کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر مطیع اللہ جان کے ذاتی اکاؤنٹ سے جمعرات کو کی جانے والی ایک پوسٹ کے مطابق “نامعلوم افراد نے مطیع سمیت ایک اور صحافی ثاقب بشیر کو بھی اٹھایا تھا جنہیں پانچ منٹ بعد چھوڑ دیا تھا۔”
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے بھی اپنے ایک بیان میں مطیع اللہ جان کو غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا