افغان طالبان نے کہا ہے کہ منگل کو ایک خاتون سمیت چار افراد کو سرِ عام کوڑے مارے گئے ہیں۔
طالبان کے عدالتی حکام کے مطابق ان افراد کو “ناجائز تعلقات” اور “گھر سے بھاگنے” جیسے جرائم پر سرِ عام کوڑے مارے گئے۔
طالبان حکومت کی سپریم کورٹ نے حالیہ سزاؤں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ سزائیں ننگر ہار صوبے میں دی گئیں۔
عدالت کے مطابق چاروں “مجرموں” کو مقامی عدالت کی جانب سے الگ الگ 39 کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی تھی۔
اس سے قبل طالبان کی اعلیٰ عدالت نے بتایا تھا کہ افغانستان میں جرم سمجھے جانے والے زنا اور ہم جنس پرستی جیسے جرائم پر پروان اور فریاب صوبوں میں ایک خاتون سمیت پانچ افغان باشندوں کو سرِ عام 39، 39 کوڑے مارے گئے تھے۔
عدالت نے کہا تھا کہ ان افراد کو چھ ماہ سے ایک سال تک قید کی سزائیں بھی سنائی گئی تھیں۔
اقوامِ متحدہ نے طالبان دورِ حکومت میں افغان شہریوں کو دی جانے والی اس طرح کی سزا کی مذمت کی ہے۔
افغانستان میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے کہا ہے کہ طالبان کی طرف سے جسمانی سزا کا استعمال “تشدد اور دیگر ناروا سلوک” کے مترادف ہے۔
بینیٹ کی جانب سے سال 2024 کے آغاز سے اس طرح کی سزا میں “خطرناک اضافے” کو دستاویزی شکل دی گئی ہے۔
انہوں نے طالبان کی سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنوری سے اگست کے درمیان 46 خواتین سمیت 276 افغانوں کو سرِ عام سزا دی گئی