افغانستان کی طالبان حکومت میں شامل طاقتور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی نے افغانستان کے قائم مقام وزیر داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سراج الدین حقانی نے افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کو استعفیٰ بھجوادیا جو انہوں نے منظور کر لیا۔
سراج الدین حقانی کا استعفیٰ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ سے شدید اختلافات کے باعث سامنے آیا ہے، جو طالبان قیادت میں بڑھتی ہوئی بغاوت کو ظاہر کرتا ہے۔
طالبان کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ سراج الدین حقانی نے طالبان حکومت کی کئی پالیسیوں، خصوصاً خواتین کی تعلیم، خارجہ پالیسی اور طرز حکمرانی کی شدید مخالفت کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق حقانی نیٹ ورک اور طالبان کی مرکزی قیادت کے درمیان خواتین کے حقوق کے معاملے پر بھی اختلافات ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وہ علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے اور اب کابل واپسی کے بعد آرام کر رہے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، طالبان کے طاقتور حقانی نیٹ ورک سمیت کئی سینئر رہنما طالبان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی سخت پالیسیوں سے ناخوش ہیں۔ خاص طور پر خواتین کی تعلیم پر پابندی، بین الاقوامی تعلقات پر سخت رویہ، اور داخلی حکمرانی کے طریقہ کار پر اختلافات نمایاں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کے اندر طاقت کی کشمکش بڑھ رہی ہے، کیونکہ ہیبت اللہ اخوندزادہ کے وفادار افراد حقانی نیٹ ورک کے اثر و رسوخ کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ طالبان دھڑوں میں اندرونی اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے جب 14 رکنی افغان وفد کو قطر میں ہونے والے ”افغانستان فیوچر تھاٹ فورم“ میں شرکت سے روکا گیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق طالبان حکام نے کچھ ارکان کو پرواز میں سوار ہونے سے بھی روک دیا گیا تھا۔