آسٹریلیا کی کیپیٹل ٹیریٹری کی سپریم کورٹ کے جسٹس ڈیوڈ موسوپ نے فوج کے ایک سابق وکیل ڈیوڈ میک برائیڈ کو افغانستان جنگ سے متعلق خفیہ دفاعی دستاویزات چُرانے اور میڈیا کو لیک کرنے کے جرم میں پانچ سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی۔
ڈیوڈ میک برائیڈ نے نومبر میں فوجی معلومات چوری اور شیئر کرنے کے تین الزامات کو قبول کیا تھا۔
میک برائیڈ نے 2017ء کی سیریز ’افغان فائلز‘ کیلئے لیک شدہ مواد استعمال کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ آسٹریلوی فوجی افغانستان میں غیر مسلح مردوں اور بچوں کے قتل میں ملوث تھے، عدالت کے باہر میک برائیڈ کے وکیل نے کہا کہ ہم فیصلے کیخلاف اپیل کریں گے، اپیل اس سوال کی بنیاد پر دائر ہو گی کہ ’ڈیوٹی‘ کا مطلب کیا ہے۔
گزشتہ برس نومبر میں 60 سالہ وکیل ڈیوڈ میک برائیڈ نے تسلیم کیا تھا کہ انہوں نے خفیہ دستاویزات آسٹریلوی نشریاتی ادارے اے بی سی کے صحافیوں کو دی تھیں۔
میک برائیڈ کو رہائی سے قبل کم از کم دو سال اور تین ماہ کی قید کاٹنی ہو گی۔
واضح رہے کہ 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد 26 ہزار سے زیادہ آسٹریلوی فوجیوں کو طالبان، القاعدہ اور دیگر مسلح تنظیموں کیخلاف امریکی اور اتحادی افواج کے ساتھ لڑنے کیلئے افغانستان بھیجا گیا تھا۔
آسٹریلوی فوجیوں کی جانب سے گھر پر چھاپے میں ایک 6 سالہ بچے کو ہلاک کرنے، ایک مُردہ دشمن کے ہاتھ کاٹنے، ہیلی کاپٹر میں جگہ بنانے کیلئے ایک قیدی کو گولی مار کر ہلاک کرنے جیسے واقعات شامل تھے، نومبر 2020ء میں ایک برس سے جاری انکوائری میں بتایا گیا کہ آسٹریلیا کی ایلیٹ سپیشل فورسز نے افغانستان میں 39 شہریوں اور قیدیوں کو غیر قانونی طور پر ہلاک کیا۔