افغانستان کی طالبان حکومت نے پاکستان میں اپنے ایک سرکردہ مذہی عالم کے قتل ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
مقتول مذہبی عالم کی شناخت محمد عمر جان اخندزادہ کے نام سے ہوئی ہے۔
مقامی پولیس کے مطابق طالبان محمد جان اخندزادہ جمعرات کو پاکستان کے شہر کوئٹہ کی ایک عمارت میں مغرب کی نماز کی امامت کرا رہے تھے کہ اس دوران اسلحہ بردار حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔
اس حملے کی ذمے داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
جمعے کو طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ‘ایکس’ (سابق ٹوئٹر) پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عمر جان اخندزادہ حکومت کی علما کی اعلیٰ ترین کمیٹی کے رکن تھے اور قندھار میں ایک ‘جہادی’ مدرسے میں مدرس بھی رہے تھے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ہم یہ جان کر صدمے میں ہیں کہ ملک کے ایک سرکردہ مذہبی رہنما کو قتل کردیا گیا ہے۔ ان کے بقول “ہم اسلام دشمنوں کی جانب سے مذہبی عالم کے قتل جیسے بھیانک جرم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔”
متعدد افغان ذرائع کے مطابق مقتول مذہبی عالم قندھار میں مقیم طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخندزادہ کے سینئر مشیر تھے۔