اقوام متحدہ کے رکن ملکوں نے بدھ کے روز جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو 12 ماہ کے اندر ختم کرنے اور عدم تعمیل پر پابندیوں کے مطالبے کے حق میں باضابطہ طور پر ووٹ دے دیا ہے۔
قرار داد کےحق میں 124،اور مخالفت میں 14 ووٹ دیے گئے، اور قابل ذکر طور پر 43 ارکان غیر حاضر رہے
امریکہ نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، ہنگری، جمہوریہ چیک اور کئی چھوٹے جزیروں کے ملکوں نےبھی قرار داد کی مخالفت کی۔
نئے حقوق کے تحت خود فلسطینی وفد کی طرف سےپیش کی گئی یہ پہلی قرار داد ہے
قرار داد میں اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیر قانونی موجودگی کو بلا تاخیر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی فورسز کے انخلاء، نئی بستیوں کی تعمیر روکنے، غصب شدہ اراضی اور املاک کی واپسی اور بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس قرارداد میں میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے اقدامات کی بھی اپیل کی گئی۔
اسرائیل نے قرار داد کو مسخ شدہ اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس سے تشدد کو ہوا ملےگی۔
اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان اورین مارمورسٹین نے X پر کہا کہ”یہی مضحکہ خیز بین الاقوامی سیاست ہے۔”
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مسخ شدہ فیصلہ ہے جو حقیقت سے کٹا ہوا ہے، دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتا ہے۔
امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ سے قبل قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز قرار دیا اور کہا کہ اس سے امن کا مقصد آگے نہیں بڑھے گا۔