اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن نے فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج کرنے والے طلبا مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے اپنے ردعمل میں امریکی یونیورسٹیوں کے طلبہ کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو نامناسب قرار دیا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ امریکی جامعات میں طلبا کو اظہار رائے اور پرامن احتجاج کی ضمانت ملنی چاہیے، تعلیمی اداروں میں نفرت انگیز تقاریر بھی ناقابل قبول ہیں۔
اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ وولکر ترک نے کہا ہے کہ وہ امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں کے حامی اور جنگ مخالف طلبہ مظاہرین کے خلاف امریکی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر اضطراب کا شکار ہیں ۔
وولکر ترک نے کہا کہ امریکی یونیورسٹوں میں ان مظاہرین میں سے سینکڑوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، یونیورسٹیوں میں امریکی سکیورٹی فورسز نے کارروائیاں کر کے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں تک چلائی ہیں اور طلبہ وطالبات کے علاوہ اساتذہ کو بھی گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگائی ہیں۔
وولکر ترک نے کہا میں امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے بعض اداروں کی کارروائیوں پر سخت تشویش میں مبتلا ہوں، ان واقعات کے اثرات کافی زیادہ اور غیر متناسب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہونا چاہیے اظہار رائے کے قانونی وجائز حق کو کسی سے بھی چھینا نہیں جا سکتا ہے، نہ ہی اسے نفرت اور تشدد پر اکسانے سے جوڑا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرنے والے طلبہ کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کیا گیا ہے، اس سلسلے میں 900 سے زائد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا جبکہ گزشتہ روز کولمبیا یونیورسٹی نے بھی احتجاج کرنے والے طلبا کو معطل کرنا شروع کردیا تھا۔