اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 100 سے زائد اموات کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی فورسز کے حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ خوراک حاصل کرنے کیلئے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر حملے اور ہلاکتوں کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں، واقعے سے لگتا ہے کہ جنگ بندی سے متعلق بات چیت پر برا اثر پڑ سکتا ہے
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں شہریوں پر گولیاں چلانا سنگین واقعہ ہے، امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فائرنگ کی رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیں، تحقیقات کو مانیٹر کریں گے اور اسرائیل سے جواب لیں گے
دوسری جانب یورپی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے نہتے فلسطینیوں کا قتل عام ناقابل قبول قرار دے دیا۔
امداد کے منتظر فلسطینیوں کی اموات پر فرانس اور اسپین نے بھی شدید مذمت کی اور فرانسیسی صدر میکرون نے کہا کہ حملے کا کوئی جواز نہیں دیا جاسکتا ہے۔
ادھر اسرائیلی حملے کے ردعمل میں حماس نے اسرائیل کے ساتھ تمام مذاکرات روکنےکی دھمکی دی اور کہا کہ مذاکرات نہتے اور لاچار فلسطینی قوم کے خون سے زیادہ اہم نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوب مغربی علاقے الرشید اسٹریٹ پر موجود امداد کے منتظر نہتے فلسطینیوں پر لڑاکا ہیلی کاپٹروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 104 فلسطینی ہلاک اور 760 فلسطینی زخمی ہوئے۔