اقوام متحدہ نے 25سال بعد جمہوریہ کانگو سے امن مشن کے انخلا کا اعلان کردیا۔
کانگو نے روانڈا اور برونڈی کی سرحد سے متصل خطے میں پرتشدد واقعات کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے تحفظات کے باوجود اقوام متحدہ کے بقایا 13ہزار 500 اہلکاروں اور 2 ہزار پولیس کے دستوں کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سلسلے میں پہلی تقریب جنوبی صوبے کیوو میں واقع کمان یولا کے اڈے پر منعقد ہوئی جہاں پاکستان اور اقوام متحدہ کے امن دستوں کے جھنڈے اتار کر ان کی جگہ کانگو کے جھنڈے لگا دیے گئے۔
اقوام متحدہ کی جگہ نیشنل پولیس نے پوزیشن سنبھال لی ہے اور ملک میں موجود اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے بقیہ اڈوں سے بھی اسی ماڈل کی طرز پر فورسز کا انخلا کیا جائے گا۔
کانگو میں 90 کی دہائی کے آخر میں دو مقامی گروپوں کے درمیان جنگ کی وجہ سے خانہ جنگ کی صورتحال پیدا ہو گئی تھی جہاں ایک گروپ کو پڑوسی ممالک انگولا، نمیبیا اور زمبابوے کی حمایت حاصل تھی تو دوسرے گروپ کو یوگنڈا اور روانڈا کی حکومتیں سپورٹ کررہی تھیں۔
اس لڑائی کو روکنے اور امن یقینی بنانے کے لیے 1999 میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو کانگو میں تعینات کیا گیاتھا اور جنگ کے عروج کے دنوں میں یہاں 20ہزار سے زائد اقوام متحدہ کے امن دستے کے اہلکار تعینات تھے۔
کانگو کی حکومت ایک عرصے سے الزام عائد کرتی رہی ہے کہ اقوام متحدہ کی فورسز شہریوں کو مسلح گروپوں کے تشدد سے بچانے میں ناکام رہی ہیں جہاں تین دہائیوں سے جاری اس جنگ میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور 60لاکھ سے زائد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے گزشتہ سال دسمبر میں کانگو سے فورسز کے انخلا اور کانگو مشن کو بند کرنے کی منظوری دی تھی۔