فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے منگل کے روز یحییٰ السنوار کو اس تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ وہ اسماعیل ہنیہ کے جانشین ہوں گے، جو اکتیس جولائی کو تہران میں ایک ایسے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بارے میں ایران کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیل نے ہلاک کیا تھا۔
ایران سے قربت رکھنے والے سنوار حماس کی ایک اہم شخصیت ہیں، جنہوں نے اس عسکریت پسند تنظیم کی فوجی طاقت کو بڑھانے کے لیے برسوں تک کام کیا۔
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حماس کی جانب سے السنوار کو اپنا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ”بڑا دہشت گرد‘‘ قرار دیا ہے۔
کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ”یحییٰ السنوار کو اسماعیل ہنیہ کی جگہ حماس کا نیا سربراہ مقرر کرنا اس بات پر ہمیں مزید مطمئن کرتا ہے کہ جلد از جلد انہیں قتل کر دیا جائے تاکہ دنیا ان شرپسند تنظیم سے پاک ہو سکے۔‘‘
اسرائیل یحییٰ السنوار کو سات اکتوبر کو غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی علاقے میں یہودی بستیوں اور فوجی ٹھکانوں پر حملوں کا منصوبہ ساز سمجھتا ہے اور تل ابیب نے ان کے زندہ یا مردہ گرفتاری کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
سنوار کی تقرری پر ردعمل میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے بتایا، ’’یحییٰ السنوار کے لیے صرف ایک جگہ ہے، اور وہ محمد ضیف اور سات اکتوبر کے باقی دہشت گردوں کے ساتھ ہے۔ یہی وہ واحد جگہ ہے جس کا ہم ان کے لیے ارادہ رکھتے ہیں اور تیاری کر رہے ہیں۔‘‘
اسرائیل نے محمد ضیف کو ہلاک کر دینے کا دعویٰ کیا ہے تاہم حماس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔