اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پیر کو 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں اشتہاری قرار دیے گئے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض اور ان کے بیٹے سمیت 5 ملزمان کی جائیدادیں منجمد کر دی ہیں۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے۔
عدالت نے ساتھ ہی سابق وزیراعظم کے معاونین زلفی بخاری اور شہزاد اکبر، فرحت شہزادی عرف فرح خان گوگی اور ایک وکیل ضیاء المصطفیٰ نسیم کی جائیدادیں بھی منجمد کرنے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ مذکورہ ملزمان کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیے گئے۔
عدالت نے ملک بھر کے ریونیو افسران کو ملزمان کی غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن افسران کو ان کے ناموں پر رجسٹرڈ گاڑیاں ضبط کرنے کا حکم دیا گیا۔
عدالت نے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی کہ وہ ان کے کھاتوں کو منجمد کریں اور لین دین یا سرمایہ نکالنے کی اجازت نہ دیں۔
عدالت نے ان ملزمان کی ملکیتی جائیدادوں سے کرائے کی آمدنی حاصل کرنے کے لیے نیب کے ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر کو بطور ”رسیور“ بھی مقرر کیا۔
کیس کی کارروائی شروع ہوئی تو قومی احتساب بیورو (نیب) کی پراسیکیوشن ٹیم نے سردار مظفر خان عباسی کی سربراہی میں عمران خان کے وکیل کے ساتھ ریفرنس کی ایک کاپی شیئر کی۔
چونکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی شریک حیات بشریٰ بی بی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، اس لیے جج نے خبردار کیا کہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوسکتے ہیں۔
نیب کی جانب سے دائر اس ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔