امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کے الزام میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر منگل کو ایک نئی فردِ جرم دائر کر دی گئی ہے۔۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوششوں پر منگل کو ایک نئی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
نظرثانی شدہ فرد جرم 36 صفحات پر مشتمل ہے اور صدارتی استثنیٰ سے متعلق امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق کلیدی متن کو نئے فرد جرم سے ہٹا دیا گیا ہے۔
امریکی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدور کو ان کے خلاف مجرمانہ مقدمہ چلانے سے وسیع استثنیٰ حاصل ہے۔ لیکن استغاثہ نے نظر ثانی شدہ فرد جرم میں اس کے خلاف دلائل دیے ہیں۔
تازہ فردِ جرم میں ٹرمپ کے خلاف وہی چار الزامات برقرار رکھے گئے ہیں، جیسا کہ سابقہ فرد جرم میں تھے، لیکن اعلیٰ عدالت کے صدارتی استثنیٰ کے فیصلے سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے مواد کو ہٹا دیا گیا ہے۔
تاہم، اس میں اسی بنیادی نکتے کو برقرار رکھا گیا ہے کہ ٹرمپ 2020 میں ہار گئے تھے لیکن انتخابی نتائج کو تبدیل کرکے “اقتدار میں رہنے کے لیے پرعزم تھے”۔
اس اقدام پر ردعمل میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے اور اس فرد جرم کو مسترد کردیا جانا چاہیے۔
سابق صدر ٹرمپ نے نئے فرد جرم کو “مایوسی کا عمل” قرار دیا جو ان کے بقول انہیں “نشانہ بنانے کی کوششوں” کا حصہ ہے۔
اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ مقدمے کی کارروائی نومبر میں ہونے والے صدارتی الیکشن سے پہلے ہو سکے گی