امریکا نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے اینٹی شپ کروز میزائل کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے ۔
امریکی سینٹکام حکام نے دعویٰ کیا کہ میزائل یمن سے امریکی جہاز کو نشانہ بنانے کے لیے داغا گیا تھا۔
On Jan. 14 at approximately 4:45 p.m. (Sanaa time), an anti-ship cruise missile was fired from Iranian-backed Houthi militant areas of Yemen toward USS Laboon (DDG 58), which was operating in the Southern Red Sea. The missile was shot down in vicinity of the coast of Hudaydah by… pic.twitter.com/jftZHQhA2e
— U.S. Central Command (@CENTCOM) January 15, 2024
دوسری جانب ایران نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک جس نے حوثیوں پر حملوں میں حصہ لیا یا آج کے بعد ایسا کرے گا تو وہ خود کو خطرے میں ڈالے گا۔
اپنے ایک انٹرویو میں اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ واشنگٹن کے حملے یمن کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی، بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں جو بالآخر یمنیوں کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا ہے کہ امریکی حملے غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جنگ کے حوالے سے اسرائیل کی طرف سے امریکا کو براہ راست جنگ میں گھسیٹنے اور خطے کے دیگر حصوں تک جنگ کا دائرہ پھیلانے کی کوششوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
ایرانی مندوب نے کہا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ حوثیوں کی جنگ ہے، یمن پر عائد اسلحے کی پابندی کو غیر منصفانہ سمجھتے ہیں لیکن اس کے بارے میں اپنے تحفظات کے باوجود ہم نے اقوام متحدہ کے رکن ملک کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پر کاربند رہے اور اس کے فیصلوں کا احترام کیا۔