امریکہ نے ہفتے کے روز یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائی جاری رکھتے ہوئے ایک اور ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔
یو ایس سنٹرل کمانڈ کے مطابق اس نے جنگی بحری جہاز سے یمن میں حوثیوں کی ریڈار سائٹ کو نشانہ بنایا گیا، دشمن کے ہدف پر ٹام ہاک میزائل فائر کیے گئے۔ اس راڈار کو سمندری ٹریفک کے لیے ایک مسلسل خطرہ سمجھا جا رہا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ حوثیوں کے خلاف اس سے قبل کیے گئے فضائی حملوں میں حوثیوں کی حملہ کرنے کی صلاحیت کو ہونے والے نقصان سے مطمئن نہیں تھے۔
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثیوں کے خلاف یہ کارروائی بحیرۂ احمر اور خلیجِ عدن سے گزرنے والے تجارتی جہازوں کو حوثیوں کی جانب سے نقصان پہنچانے کے واقعات کے جواب میں کی جا رہی ہے۔
امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں حوثی ٹھکانوں کے خلاف جمعرات کو درجنوں حملے کیے تھے۔
امریکی فوجی حکام نے تصدیق کی ہے کہ حوثی عسکریت پسندوں نے جمعے کی صبح ایک اینٹی شپ بیلسٹک میزائل داغا۔ تاہم، یہ میزائل کسی جہاز کو نشانہ نہ بنا سکا۔
دوسری جانب یمنی حوثی ترجمان نےکہا کہ امریکی حملےکو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئےکہا ہےکہ ہم اس کا مضبوط اور مؤثر ردعمل دیں گے۔
ترجمان حوثی ملیشیا کا کہنا ہےکہ فوجی اڈے پر حالیہ امریکی حملے اسرائیل جانے والے جہازوں کو روکنےکی صلاحیتوں پر خاص اثر انداز نہیں ہوئے، امریکی حملے میں کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔
ادھر یمن کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کااجلاس ہوا جس میں چینی مستقل مندوب نے یمن میں امریکی حملےکی مذمت کی اور کہا کہ یمن میں فوجی آپریشن سے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوسکتے۔
چینی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں فوجی کارروائیاں یو این قرارداد کی خلاف ورزی ہیں، اثرورسوخ رکھنے والے ممالک بحیرہ احمر کی آبی گزرگاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانےکے لیے تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار ادا کریں۔