امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیگر ممالک پر عائد کیے جانے والے تجارتی محصولات کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
بدھ کے روز امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹیرف لگانے کے لیے استعمال کیا جانے والا قانون صدر کو یکطرفہ طور پر دیگر ممالک پر محصولات عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
امریکی تجارتی عدالت کے 3 ججوں نے فیصلہ دیا کہ صدر ٹرمپ نے ہنگامی قانون کا استعمال کرتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔
عدالت برائے بین الاقوامی تجارت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹیرف لگانے کے لیے استعمال کیا جانے والا قانون صدر کو یکطرفہ طور پر دیگر ممالک پر محصولات عائد کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی آئین کے مطابق صرف کانگریس ہی کو دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت پر فیصلے لینے کا اختیار ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر معیشت کو تحفظ دینے کے لیے کانگریس کے اس اختیار کو ختم نہیں کر سکتے۔
عدالت نے امریکہ کی جانب سے الگ سے چین، میکسیکو اور کینیڈا پر لگائے گئے محصولات کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے عدالت کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی پریس سیکریٹری کش دیسائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ غیر منتخب ججوں کا کام نہیں کہ قومی ہنگامی صورتحال سے کیسے نمٹا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صدر ٹرمپ نے امریکہ کو سب سے پہلے رکھنے کا وعدہ کیا تھا، اور انتظامیہ اس بحران سے نمٹنے اور امریکی عظمت کو بحال کرنے کے لیے ہر سطح پر انتظامی طاقت کو استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہے۔‘
یہ مقدمہ لبرٹی جسٹس سینٹر کی توسط سے پانچ ایسی کمپنیوں نے دائر کیا تھا جو اُن ممالک سے اشیا درآمد کرتی ہیں جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے ٹیرف عائد کیے ہیں۔